راولپنڈی کے نئے کمشنر سیف انور جپہ نے چارج سنبھالتے ہی جہلم، اٹک اور چکوال کے ڈی آر اوز کے ساتھ سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی کے الیکشن میں دھاندلی سے متعلق الزامات پر پریس کانفرنس کر دی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے راولپنڈی کے نئے کمشنر سیف انور کا کہنا تھا کہ سابق کمشنر کی جانب سے دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتا ہوں الیکشن 2024 میں کمشنر کا کو ارڈینیشن کے علاوہ کوئی تعلق نہیں تھا الزامات کی آزادانہ انکوائری کرانے کی سفارش بھی کی۔
پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے ڈسٹریکٹ ریٹرننگ افسر راولپنڈی نے سابق کمشنر کے الزامات کی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن 2024 نہایت شفاف اور درست انداز میں ہوئے ہم پر کوئی دباؤ نہیں تھا۔
ڈپٹی کمشنر چکوال کا کہنا تھا کہ انتخابات میں کوئی دباؤ نہیں تھا سابق کمشنر کے الزامات کو رد کرتے ہیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آر او راولپنڈی، اٹک، جہلم، چکوال اور تلہ گنگ کا کہنا تھا کہ الیکشن شفاف کروائے کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی تمام حلقوں میں الیکشن صاف شفاف اور بغیر کسی دباؤ کے کرائے گئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق کمشنر راولپنڈی کے الزامات بے بنیاد اور غلط ہیں الزامات کی تردید کرتے ہیں کہا کہ کوئی دباؤ نہیں تھا الیکشن کمیشن ان الزامات کی انکوائری کروا کر حقیقت سامنے لے آئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے عام انتخابات 2024 میں بے ضابطگیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا اور ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ مجھے نیند نہیں آتی میں نے ملک کے ساتھ غداری کی ہے مجھے پھانسی کی سزا دی جائے میں نے خود کشی کی کوشش بھی کی مگر سوچا کہ ان کو بے نقاب کیوں نہ کروں جنہوں نے مجھے دھاندلی کروانے پر مجبور کیا۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی کا کہنا تھا میں نے انتخابات کے دوران راولپنڈی ڈویژن میں ناانصافی کی ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50 ،50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کر دیا راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے انہیں 70 70 ہزار کی لیڈ دلوائی اور ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا۔
انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان بھی ملوث ہیں میرے ساتھ ان لوگوں کو بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا چاہیے۔
سابق کمشنر کا کہنا تھا راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندھلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں مجھے راولپنڈی کی کچہری چوک میں سزائے موت دی جائے۔
اس کے بعد کمشنر راولپنڈی کی جانب سے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات پر الیکشن کمیشن کا ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیشن کے اراکین شریک ہوئے اجلاس میں کمشنر راولپنڈی کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر غور کیا گیا اور ان الزامات کی چھان بین کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا۔
کمیٹی کی صدارت سینیئر ممبر الیکشن کمیشن کریں گے جبکہ کمیٹی میں سیکرٹری، سپیشل سیکرٹری اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل قانون شامل ہوں گے۔
یہ کمیٹی راولپنڈی کے ڈی آر او اور متعلقہ آراوز کے اس سلسلے میں بیانات قلم بند کرے گی اور تین دن میں اپنی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کرے گی۔
کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد کمشنر راولپنڈی کے خلاف توہین الیکشن کمیشن اور دیگر قانونی کارروائی کے بارے میں بھی فیصلہ کیا جائے گا سابق کمشنر راولپنڈی کی جانب سے الزامات کے بعد سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی کا کہنا تھا کہ الزامات تو کوئی کچھ بھی لگا سکتا ہے الزام لگانا اپ کا حق ہے تو ثبوت بھی دے دیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہاں کچھ بھی الزام لگا دیں کل کو چوری کا الزام لگا دیں قتل کا الزام لگا دیں ثبوت بھی تو پیش کریں ان میں ذرا سی بھی صداقت ہو تو ثبوت پیش کریں اور چیف جسٹس نے اپنے اوپر لگنے والے الزام کو مسترد کر دیا۔