retired-journal-bajwa-and-faiz-hameed-denied-narrative-of-maulana-fazlur-rahman

قمر جاوید باجوہ اور فیض حمید نے مولانا فضل الرحمن کے بیان کی تردید کر دی

اسلام آباد انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق سابق آرمی چیف ریٹائرڈ جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے مولانا فضل الرحمن کے بیان کی تردید کر دی ہے۔
سابق آرمی چیف اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے قریبی ذرائع نے مولانا کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے امیر کو چاہیے کہ وہ پہلے اپنے حقائق درست کر لیں کیونکہ جنرل فیض حمید عدم اعتماد کی تحریک پیش کیے جانے سے کئی ماہ قبل ڈی جی آئی ایس آئی چھوڑ چکے تھے۔
مولانا صاحب یہ بھول چکے ہیں کہ جس وقت عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی تھی اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی ریٹائرڈ جنرل فیض کور کمانڈر پشاور تھے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے لائے جانے سے کئی ماہ قبل ریٹائرڈ جنرل فیض نومبر 2021میں اسلام آباد سے جا چکے تھے ریٹائرڈ جنرل قمر جاوید باجوہ کے قریبی ذریعے کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف کی مولانا فضل الرحمن سے دو مرتبہ ملاقات ہوئی تھی۔
پہلی ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب مولانا فضل الرحمن اس وقت کے آرمی چیف کے گھر اس وقت ملنے گئے جب مولانا فضل الرحمن عمران خان کے خلاف لانگ مارچ کر رہے تھے ایسا مشہور ہے کہ یہ ملاقات ناخوش گوار رہی تھی۔
دوسری ملاقات جنرل باجوہ کی مولانا فضل الرحمن کے ساتھ 26 مارچ 2022 کو دوسرے کئی اپوزیشن رہنماؤں کی موجودگی میں ہوئی تھی جن کے اندر شہباز شریف بلاول بھٹو شاہ زین بگٹی اختر مینگل اور خالد مقبول صدیقی بھی موجود تھے ملاقات میں ایک اہم جنرل بھی شامل تھے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ دونوں فوجی جرنیلوں نے اپوزیشن جماعتوں سے اس وقت کے وزیراعظم بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پر ملاقات کی تھی کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لے لی جائے۔
ریٹائرڈ جنرل قمر جاوید باجوہ کے قریبی ذرائع کا کہنا تھا کہ دونوں جرنیلوں نے اپوزیشن رہنماؤں پر زور دیا کہ عمران احمد نیازی کو اپنی مدت مکمل کرنے دی جائے ذریعے نے یہ بھی کہا کہ جب اپوزیشن رہنماؤں نے کسی طرح کی لچک نہ دکھائی تو ان سے کہا گیا کہ تحریک عدم اعتماد واپس لی جائے اور اس کے بدلے عمران خان وزارت عظمی کے عہدے سے مستعفی ہو کر انتخابات کا اعلان کر دیں گے۔
بعض لوگ کہتے ہیں کہ دونوں جرنیلوں کو اس وقت کے وزیراعظم عمران نیازی نے طلب کر کے اپنی حکومت عدم اعتماد کی تحریک سے بچانے کے لیے آپشنز پر بات کی تھی اور چند اہم وزراء کی موجودگی میں مختلف آپشنز پر بات ہوئی تھی اسی ملاقات میں جرنیلوں سے کہا گیا کہ اپوزیشن والوں سے رابطہ کریں تاکہ حکومت کو تحریک عدم اعتماد سے بچایا جا سکے۔
ذرائع نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے کہا کہ سابق آرمی چیف حلفیہ طور پر مولانا کے بیان کی تردید کے لیے تیار ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ مولانا بھی اس بارے میں حلفیہ بیان دیں گے تاکہ مکمل سچ سامنے آ سکے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top