وزیراعلی کا انتخاب پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع سنی اتحاد کونسل کے اراکین کا احتجاج
وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہو چکا ہے۔
وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج نو منتخب سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں منعقد ہو رہا ہے۔
اسمبلی میں اجلاس شروع ہوا تو اسپیکر کی جانب سے ووٹنگ کا طریقہ کار بتایا گیا اور کہا گیا کہ پانچ منٹ کے وقفے کے بعد اسمبلی کے دروازے بند کر دیے جائیں گے۔
لیکن سپیکر کے اعلان کے کچھ دیر بعد ہی سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا۔
جس پر اسپیکر ملک احمد خان نے کہا کہ جو کچھ ہوگا آئین کے مطابق ہوگا۔
لیکن اس کے باوجود سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شور شرابہ جاری رکھا اور پھر سنی اتحاد کونسل کے اراکین واک آؤٹ کرتے ہوئے چلے گئے۔
اس کے بعد اسپیکر ملک احمد خان نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو منانے کا ٹاسک خلیل طاہر، عمران نذیر، سلمان رفیق، سمیع اللہ، سہیل شوکت اور علی گیلانی کو دیا جو سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو منا کر واپس ایوان میں لے ائے۔
وزیراعلی پنجاب کے لیے مسلم لیگ نون کی نامزد امیدوار مریم نواز ہیں۔
جبکہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے وزیراعلی پنجاب کے لیے رانا آفتاب کا نام دیا گیا ہے۔
پنجاب اسمبلی آمد سے پہلے پاکستان مسلم لیگ نواز کی رہنما مریم نواز نے جاتی امرا میں دادا، دادی اور والدہ کی قبروں پر حاضری دی اور پھر اسمبلی کے لیے روانہ ہو گئیں۔
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے رہنما رانا آفتاب کا کہنا ہے کہ اب بھی آمریت کا تسلسل جاری ہے۔
عوام نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے سیاسی انتقام کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے ہاؤس مکمل ہی نہیں تو پراسیس کیسے چلے گا؟.
رانا آفتاب نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ووٹنگ ہوگی تو میں وزیراعلی بنوں گا۔
اگر اج خفیہ رائے شماری ہوتی تو سب اپ کے سامنے آ جاتا۔
یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی کے 327 رکنی ایوان میں پی ایم ایل این کو 224 اراکین کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔
جبکہ وزیراعلی بننے کے لیے درکار تعداد 186 ہے دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کو 103 اراکین کی حمایت حاصل ہے وزیراعلی پنجاب کا انتخاب شو آف ہیڈ کے ذریعے ہوگا۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے قبل مسلم لیگ نون کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوگا جبکہ اسمبلی اجلاس سے پہلے سنی اتحاد کونسل کا بھی اجلاس ہوگا۔