اسلام آباد پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے دعویٰ کیا ہے کہ پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان نے صدر پاکستان عارف علوی کو پیغام بھجوایا ہے کہ مجھے کسی بھی صورت میں صدارتی اختیار کے تحت خود کو ملنے والی سزاؤں کی معافی نہیں چاہیے۔
پاکستان تحریک انصاف کے انفارمیشن سیکرٹری رؤف حسن نے دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت کے پاس آئینی اختیار ہے کہ وہ کسی بھی عدالت کی طرف سے سنائی جانے والی سزا معاف کر سکتے ہیں۔
رؤف حسن کا کہنا ہے کہ مختلف حلقوں بشمول سوشل میڈیا سے ایسے مطالبات سامنے آ رہے ہیں کہ صدر عارف علوی کو عمران خان کی سزائیں معاف کر دینی چاہئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے مطالبات کو دیکھتے ہوئے عمران خان نے صدر مملکت کو پیغام بھیجا ہے کہ وہ سزائیں معاف نہ کریں انہوں نے کہا کہ پارٹی کے بانی چیئرمین ایسی کوئی معافی قبول نہیں کریں گے۔
صدر کے پاس کسی بھی سزا یافتہ مجرم کو معاف کرنے کا اختیار ہے. آئین کا آرٹیکل 45 اسی موضوع کے بارے میں ہے۔ آرٹیکل میں لکھا ہے کہ صدر مملکت کو کسی عدالت ٹریبونل یا دیگر ہیئت مجاز کی دی ہوئی سزا کو معاف کرنے، ملتوی کرنے اور کچھ عرصہ کے لیے روکنے اور اس میں تخفیف کرنے اسے معطل یا تبدیل کرنے کا اختیار ہوگا۔
بہت سے ماہرین قانون اور ماہرین آئین کی رائے ہے کہ صدر مملکت صرف وزیراعظم کی سفارش پر ہی کسی کی سزا معاف یا معطل کر سکتے ہیں۔
لیکن دیگر کی رائے ہے کہ صدر مملکت یہ اقدام اپنی مرضی سے کر سکتے ہیں اور اس کے لیے انہیں چیف ایگزیکٹو کی سفارش کی ضرورت نہیں ہے۔
گزشتہ سال 2023 میں اگست میں اسلام آباد کی ضلعی عدالت کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو سزا سنائے جانے کے بعد سینیئر وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا تھا کہ صدر مملکت اپنی ثواب دید پر یا وزیراعظم کے مشورے پر آرٹیکل 45 کے تحت کسی بھی سزا کو ختم یا معاف کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
مریم نواز وزیراعلی پنجاب نے ہیلتھ کارڈ بحال کرنے اور ایئر ایمبولنس سروس شروع کرنے کا اعلان کر دیا
220 ووٹ لے کر مریم نواز وزیر اعلیٰ پنجاب بن گئیں
انہوں نے کہا کہ معافی دینے کے صدر مملکت کے اختیار پر کوئی پابندی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں ریاستوں کے سربراہ کو کسی بھی مجرم کی سزا معاف کرنے ملتوی کرنے اور کچھ عرصہ کے لیے روکنے کا اختیار حاصل ہے۔
گزشتہ سال عمران خان کی سزا کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے معطل کر دیا تھا لیکن آٹھ فروری کے عام انتخابات سے قبل عمران خان کو یکے بعد دیگر تین مقدمات میں سزا سنائی گئی سائفر کیس میں انہیں شاہ محمود قریشی کے ساتھ مجرم قرار دیا گیا اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی عمران خان اور ان کہ اہلیہ کو نیب کا توشہ خانہ کیس اور غیر قانونی نکاح کیس میں سزا سنائی گئی۔
توشہ خانہ کیس میں دونوں کو 14 سال جبکہ غیر قانونی نکاح کیس میں دونوں کو سات سات سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی یہ تینوں سزائیں عام انتخابات سے کچھ وقت قبل ایک ہفتے میں سنائی گئیں۔
عام انتخابات 2024 میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد میں کامیابی کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں نے صدر مملکت عارف علوی سے عمران خان کی سزاؤں کو معاف کرنے کا مطالبہ شروع کر دیا ہے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قانونی ٹیم تینوں سزاؤں کو اسلام اباد ہائی کورٹ میں پہلے ہی چیلنج کر چکی ہے