سلیم صافی

فوج اور سیاست ، 6 اپریل، سلیم صافی

معروف صحافی سلیم صافی کا آرٹیکل جیو نیوز اردو میں نشر ہوا جس کا لب لباب یہ ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت کسی بھی سیاسی جماعت سے سیاسی لڑائی تو لڑ سکتی ہے مگر اپنے ملک کی فوج سے نہیں لڑ سکتی اور اسی طرح کسی بھی ملک کی فوج کسی دشمن فوج سے تو لڑ سکتی ہے مگر وہ اپنے ہی ملک کے باشندوں یا سیاسی جماعتوں سے لڑنا شروع کرے تو اس کا نتیجہ ہرگز اچھا نہیں ہوتا۔ سلیم صافی کا مکمل مضمون ملاحضہ کریں:

9 مئی: پس چہ باید کرد سلیم صافی

سیاسی جماعتیں سیاسی جماعتوں سے مقابلہ کرتی ہیں لیکن ریاست سے نہیں لڑ سکتیں اور ریاست یا فوج ملک دشمنوں سے لڑا کرتی ہے لیکن اپنے ملک کی کسی جماعت سے نہیں۔ 9 مئی کا واقعہ پاکستان کی تاریخ کا انوکھا اور سنگین ترین واقعہ تھا۔اس میں ایک سیاسی جماعت کسی سیاسی جماعت کی بجائے ریاست پر حملہ آور ہوئی۔

بائک سکیم 2024 آن لائن اپلائی
پاکستان میں ریاست کی سب سے بڑی علامت سمجھی جانے والی فوج کو للکارا۔ اس میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کی ۔ خود فوج کا کہنا ہے کہ یہ فوج میں بغاوت کی ایسی منظم سازش تھی جسے بیرونی دشمنوں کی بھی شہ بالواسطہ یا بلاواسطہ حاصل تھی۔ جی ایچ کیو پر حملہ ہوا، لاہور کے کور کمانڈر کا گھر ،جو قائد اعظم سے بھی منسوب ہے، جلا کر مکمل طور پر راکھ کر دیا گیا ۔جنگوں کے دوران کارنامے انجام دینے والے جہازوں کو گرا دیا گیا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ شہدا کے مجسموں کی بھی توہین کی گئی۔ یہ عمل دنیا کی کسی بھی فوج کیلئے ناقابل برداشت ہوسکتا تھا اور پاکستانی فوج نے بھی سخت ردعمل دیا۔ پہلے اپنے گھر کی صفائی کی۔ ایک کور کمانڈر اور کئی سینئر افسران کو سزائیں دی گئیں لیکن اس میں ملوث سیاسی جماعت سے متعلق ردعمل کچھ زیادہ بہتر نہ تھا۔ کئی ماہ گزرنے کے باوجود ماسٹر مائنڈز کا واضح تعین نہیں کیا گیا۔ جو مرد و خواتین ہاتھ آئے ان کو بند کر دیا گیا. فیصلہ یہ ہوا تھا کہ ان پر فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائینگے ۔ فوجی عدالتیں بن بھی گئیں اور کئی مقدمات کی سماعت بھی ہوئی لیکن اس معاملے کو اعلیٰ عدلیہ نے لٹکایا ہوا ہے ۔تاہم درجنوں کے حساب سے مرد اور خواتین حراست میں ہیں اور کوئی پتہ نہیں چل رہا کہ ان کا مستقبل کیا ہوگا۔

ایک اور پراسرار معاملہ یہ ہے کہ 9 مئی کے اصل ماسٹر مائنڈز میں سے کوئی خاص بندہ گرفتار نہیں ہوا۔ وہ پہلے تو روپوش ہوگئے اور اب ایک ایک کرکے پشاور ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کررہے ہیں ۔ دوسری طرف ریاست کی طرف سے 9 مئی کے مشکوک لوگوں پر پے درپے دیگر درجنوں مقدمات قائم کردیے گئے جس کی وجہ سے یہ معاملہ ایک مذاق سا بن گیا۔

بہرحال اب اس معاملے کو کسی حل کی طرف جانا چاہئے کیونکہ پی ٹی آئی کو بھی سمجھ آ گیا ہوگا کہ سیاسی جماعت سے سیاسی لڑائی لڑی جاسکتی ہے لیکن فوج سے نہیں لڑی جاسکتی ہے اور فوج کو بھی سمجھ آ گیا ہوگا کہ دشمن سے لڑنا آسان ہے لیکن اپنے لوگوں کو دشمن کی طرح ٹریٹ کیا جاسکتا ہے اور نہ ان سے لڑنے کا کوئی فائدہ ہوتا ہے ۔ اس لئے اب فوج اور پی ٹی آئی دونوں کو یہ معاملہ ختم کر دینا چاہئے ۔

پی ٹی آئی کو چاہئے کہ عمران خان کی سطح پر اگر مگر کے بغیر 9 مئی کی مذمت کی جائے اور اس پر پوری قوم سے معافی مانگی جائے اور فوج کو چاہئے کہ جو چند ماسٹر مائنڈ انہوں نے شواہد کے ساتھ معلوم کئے ہیں ، انکے علاوہ پی ٹی آئی کے باقی تمام کارکنوں کیلئے عام معافی کا اعلان کردے۔ بہتر تو ہوگا کہ سب کیلئے عام معافی کا اعلان کردے کیونکہ ریاست ماں کی مانند ہوتی ہے لیکن اگر سب کو معاف نہیں کیا جاسکتا تو جو ماسٹر مائنڈ نہیں ہیں اور اس روز جلوس کے ساتھ مل کر جذبات میں آئے ہوئے عام کارکن ہیں ان کو رہا کر دیا جائے۔ یہ بھی نہیں ہوسکتا تو کم ازکم خواتین کیلئے عام معافی کا اعلان کرکے انہیں فوری طور پر رہا کر دیا جائے۔

پی ٹی آئی اور فوج کے ان اقدامات سے دونوں کے مابین تلخی میں کمی بھی آجائے گی اور مستقبل میں نارملائزیشن کی طرف سفر کا آغاز بھی ہوجائیگا۔ آخر میں مکرر عرض ہے کہ سیاسی جماعتیں سیاسی جماعتوں کا مقابلہ کرسکتی ہیں لیکن فوج یا ریاست سے نہیں لڑسکتیں جبکہ فوج دشمن ملکوں سے لڑسکتی ہے لیکن اپنے شہریوں سے اس کی لڑائی کا اچھا نتیجہ نہیں نکلتا۔

معروف صحافی سلیم صافی کا مکمل مضمون آپ نے پڑھا آپ اس بارے میں اپنی کیا رائے رکھتے ہیں کمنٹ باکس میں ضرور بتائیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top