?Smart mobile phone aik fitna hy

سمارٹ موبائل فون ایک دجالی فتنہ

اسمارٹ موبائل کے چشم کشا حقائق

قاری نوید مسعود

 

اسمارٹ موبائل فون کا فتنہ مسلمانوں میں اس قدر سرائیت کر چکا ہے کہ الامان والحفیظ ، اکابر علماء نے موبائل کو اس دور کا دجال قرار دے رکھا ہے۔ ” دجال اکبر ” آخری زمانہ میں ضرور آئے گا لیکن اس سے پہلے چھوٹے چھوٹے دجالی فتنے آتے رہیں گے۔

اسمارٹ موبائل دور حاضر کا دجال ہے ، جس نے بہت بڑا فتنہ برپا کر دیا ہے ۔ اس نے عوام اور خواص سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ، الا ماشا اللہ ۔ جیسے دجال کا فتنہ ہر جگہ پہنچے گا ، اسی طرح اسمارٹ موبائل فون کا فتنہ بھی ہر جگہ پہنچ چکا ہے ،

آج اس اسمارٹ فون نے ہمیں اللہ تعالی سے غافل کیا ہوا ہے، یہ ایسا فتنہ ہے کہ اس نے اپنے اندر تمام گنا ہوں کو سمیٹ لیا ہے ۔

جیسا کہ شیخ العرب والعجم عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب نے مثال دی کہ ایک آدمی نے کئی گناہ کئے فلم دیکھنے گیا ، پھر وہاں سے کسی کلب گیا، پھر لڑکی سے ملنے اس کے کالج کے پاس کھڑا رہا، ویڈیو شاپ پر گیا ، یہ سارے کام ایک وقت میں کیسے ہو سکتے ہیں ؟

پھر مختلف ملکوں میں بے حیائی کی جگہیں ہیں ، اس اسمارٹ فون نے سارے گناہوں کو اپنے اندر سمیٹ لیا ہے ۔ جیسے ٹی وی اور انٹرنیٹ وغیرہ سینکڑوں گناہوں کی جڑ ہے، ویسی ہی اب یہ سارے گناہ ایک چھوٹے سے آلہ میں جمع ہو گئے ہیں ، پہلے ایک وقت میں ایک گناہ کیا جاتا تھا، اب آدمی اسمارٹ موبائل کے ذریعے بیٹھے بیٹھے بیک وقت کئی گناہوں میں با آسانی مبتلاء ہو جاتاہے ، پلک جھپکنے میں گناہ ہی گناہ ۔

بعض لوگ دینی جذبے سے اور دین کی اشاعت کی غرض سے اسمارٹ فون لیتے ہیں اور انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں اور اپنے نفس پر بھروسہ کر لیتے ہیں ، حالانکہ نفس تو امارہ بالسوء ہے، کثرت سے برائی کا حکم کرنے والا ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ہرن کا شکار کر لیں گے، یعنی دین کی خدمت کریں گے لیکن گناہوں کی جھاڑیوں سے جنگلی سور یعنی ” گندی فلمیں ان کو دبوچ لیتی ہیں، پھر روتے ہیں کہ اے اللہ میں تو چلا تھا آپ کو پانے کے لئے ، مجھے تو گناہوں کے جنگلی سور نے دبوچ لیا اور میں جال میں پھنس گیا ۔

www کامطلب ہی world wide web ہے یعنی پوری دنیا کو گھیر نے والا مکڑی کا جال ۔ اسی طرح ‏internet کا مطلب ہے ” آپس میں ملانے والا جال ” ۔ کفار کی ان سازشوں کے باوجود ہم ان جالوں میں پھنستے ہیں ۔

آج کل لوگ اپنے والدین پر خرچ نہیں کرتے ، جبکہ فضول ایزی لوڈ ، پیکجز اور بغیر ضرورت کے مہنگے مو بائل وغیرہ میں بہت پیسے ضائع کرتے ہیں ۔ یہ اسراف ہے ۔ مہنگے مو بائل تو ہیں لیکن زکوٰۃ کی فکر نہیں ، صدقہ دینے کی فکر نہیں ، کیوں ہمارا دل نہیں چاہتا کہ مہنگے موبائل لینے کی بجائے یہی رقم جمع کر کے عمرہ کے لیےچلے جائیں ؟، اللہ کا گھر دیکھ آئیں، حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا روضہ مبارک دیکھ آئیں ، ان رستوں کو آنکھوں سے لگا لیں جہاں حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے قدم مبارک لگے تھے لیکن ہم تو موبائل سے جھپٹے  ہوئے ہیں اور ہمیں احساس بھی نہیں ہے۔ ہمارے معاشرے میں نو جوانوں کے قیمتی اوقات کے ضیاع کا ایک بڑا سبب مو بائل بنا ہوا ہے ، اس کے ساتھ وقت گزاری کا ایک عام مزاج بن چکا ہے ، گھنٹوں اس ضائع کر دینا ، راتوں کی نیند خراب کرنا ، ایک عام سی بات ہوگئی ہے ۔ کبھی اس طرف خیال نہیں آتا کہ میرا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے ۔ لہذا طلبا ء کرام!

ہم اپنے اوقات کو قیمتی بنائیں اور خاص طور پر موبائل فون کے غلط استعمال سے بچنے کا اہتمام کریں۔ یہ خاکسار مو بائل کی ضرورت سے انکاری نہیں ہے، میں کون ہوتا ہوں کسی کو جائز سے منع کرنے والا ؟

لیکن فضولیات میں وقت ضائع کرنا ، راتوں کو موبائل میں گھسے رہنا ، نمازیں قضاء کر دینا ، بڑے بڑے گناہوں میں مبتلاء ہو جانا، یہاں تک کہ اس لٹل دجال کے ذریعے فحاشی وعریانی میں مبتلاء ہو کر توہین مذہب، توہین رسالت ، اور توہین صحابہ کا مرتکب ہو جانا ، اگر یہ اس دور کا بڑا فتہ نہیں تو پھر فتنہ کس بلاء کا نام ہے؟

اس خاکسار کو شیخ العرب والعجم حضرت شاہ حکیم محمد اختر  کے خلیفہ مجاز حضرت شاہ عبد اللہ فیروز میمن نے ایک موقع پر فرمایا تھا: بہت سے با شرع لوگ اسی موبائل کے فتنے میں مبتلاء ہیں، چہرہ دیکھیں تو ایسے لگیں ان سے بڑا کوئی بزرگ نہیں ہے اور کام شیطانی ہیں ننگی فلمیں دیکھ رہے ہیں، اجنبی عورتوں سے باتیں کر رہے ہیں، ہمارا چہرہ دیکھ کر لوگ ہمیں سلام کرتے ہیں، عزت دیتے ہیں اور ہمارا یہ حال کہ ہمیں بس اسمارٹ فون ہی چاہیے نعوذ باللہ !

تقویٰ حاصل کر کے اللہ کی محبت نہیں چاہیے؟ اس لئے میں اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ چھپ چھپ کر غلط چیزوں میں جانے کی حرام حرکت اور گناہوں کے ارتکاب سے باز آجا ئیں،

اللہ کے عذاب کو دعوت مت دیں ۔“

اس خاکسار نے جب انہیں بتایا کہ مملکت خداداد پاکستان میں گزشتہ تقریبا تین سالوں میں اب تک  تقریباً دو سو چالیس ایسے گستاخان رسول ، گستاخان صحابہ و اہل بیت کو ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ اور انسداد دہشت گردی ونگ نے گرفتار کیا ہے ، جبکہ تیرہ ایسے ملعونوں‘‘ کو متعلقہ عدالتیں سزائے موت بھی سنا چکی ہیں، جو اسی اسمارٹ موبائل ، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی وجہ سے گستاخ رسول ، گستاخ صحابہ واہل بیت بنے تھے ، اور ایف آئی اے کے ایک اعلیٰ ترین افسر کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز کی عدالت میں دیئے جانے والے بیان کے مطابق مزید لاکھوں ایسے گستاخ اب بھی آزاد موجود ہیں، جو سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کی تو ہین پر مبنی بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ہیں ، تو یہ سن کر حضرت شاہ عبد اللہ فیروز میمن صاحب کے چہرے پر ایسے کرب کے آثار نمودار ہوئے کہ جنہیں دیکھ کر میری آنکھوں سے بھی اشک رواں ہو گئے تھے ۔ افسوس صد افسوس! ہم اپنی جیب سے پیسے خرچ کر کے اپنی اور اپنی اولادوں کی جانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں ، کیا مذہبی کیا لبرل اور سیکولر؟ سب ہی اس جدید فتنےمیں گردن گردن دھنس چکے ہیں ۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Exit mobile version