پاک ایران گیس لائن منصوبہ
اسلام آباد ؛ (جیو نیوز اردو کی رپورٹ کے مطابق) انتہائی تاخیر کا شکار گیس لائن منصوبہ پاکستان نے دو مرحلوں میں مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور سب سے پہلے گوادر سے پائپ لائن کا 80 کلومیٹر حصہ بچھانے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ اسلام آباد کے حکام اس میگا پروجیکٹ کے بارے میں کتنے سنجیدہ ہیں۔
پاکستان جرمانہ سے بچنے کے لیے پہلے مرحلے کی تحت گوادر سے ایرانی سرحد تک 81 کلومیٹر پائپ لائن بچھائے گا خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ایس آئی ایف سی نے 781 کلومیٹر کی کل پائپ لائن کے حصے کے طور پر پہلے 81 کلومیٹر بچھانے کے منصوبے کی بھی منظوری دی جسے بعد کے مراحل میں نواب شاہ سے منسلک کیا جائے گا۔
ایران نے پہلے ہی پاکستان کو 180 دن کی ڈیڈ لائن میں ستمبر 2024 تک توسیع کر دی ہے اور اس سلسلے میں پٹرولیم ڈویژن جلد ہی وفاقی کابینہ سے 81 کلومیٹر پائپ لائن بچھانے کے لیے انتظامی منظوری طلب کرے گا۔
اور وزارت خزانہ جی آئی ڈی سی گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیز کے بورڈ سے مطلوبہ فنڈنگ کا بھی بندوبست کرے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ منصوبے کے مطابق 81 کلومیٹر طویل پائپ لائن گوادر کو آئی پی گیس لائن منصوبے سے منسلک کرے گی اور ابتدائی طور پر گوادر میں گیس استعمال کی جائے گی۔
اگر امریکہ نے کسی قسم کی پابندیاں نہ لگائیں تو پائپ لائن کو گوادر سے نواب شاہ سندھ تک بڑھایا جائے گا اگر پاکستان کے پاس اس منصوبے کو ترک کرنے کی معقول وجوہات ہوں گی اور اس طرح وہ 18 ارب ڈالر کے جرمانہ اور ثالثی عدالت کی کارروائی سے بچ جائے گا۔
تاہم ایران نے پہلے ہی پاکستان کو 180 دن کی ڈیڈ لائن میں ستمبر 2024 تک توسیع کر دی ہے کیونکہ وہ انتہائی تاخیر کا شکار آئی پی گیس لائن منصوبے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور اگر اسلام آباد کے حکام مثبت جواب دینے میں ناکام رہے تو پھر تہران پیرس میں قائم بین الاقوامی ثالثی سے 18 ارب ڈالر کے جرمانہ کا مطالبہ کرے گا۔
ایران نے ساتھ ہی پاکستان کو اپنے قانونی اور تکنیکی مہارت کی پیشکش بھی کی کہ وہ 180 دن کی ڈیڈ لائن کے اختتام سے قبل مشترکہ طور پر جیت کی حکمت عملی پر کام کرے جس کے تحت اس منصوبے کو اس طرح عملی شکل دی گئی ہے کہ ثالثی سے بچایا جا سکے اور پاکستان ایران پر عائد امریکی پابندیوں کے کسی بھی اثر سے محفوظ رہے۔