پی پی پی کے چیئرمین بلاول زرداری نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جو ہمارے پاس ووٹ مانگنے آئے ہیں ان سے وزارتیں نہیں لیں گے عوام کا فائدہ دیکھیں گے جب کہ صدارتی الیکشن میں آصف علی زرداری پیپلز پارٹی کی طرف سے امیدوار ہوں گے۔
ٹھٹہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پچھلے چند ماہ پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم پاکستان بھر میں چلا رہا تھا۔
چاروں صوبوں میں انتخابی مہم چلائی عوام نے میرا بھرپور ساتھ دیا الیکشن جیتنے کے بعد فیصلہ کیا ٹھٹھہ میں جشن منائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن اسلام آباد کی کرسی پر بیٹھنے کے لیے نہیں اپ کے لیے لڑا ہے۔
کوئی ایسا سیاستدان ہو جو اپنے مسئلے پر نہیں عوام کے مسائل پر بات کرے مہنگائی بے روزگاری اور غربت تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے۔
تمام سیاست اور سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کے بجائے عوام کے مفادات کا سوچیں۔
افسوس ہے باقی سیاستدان مجھ سے عمر میں بڑے ہیں لیکن اپنے لیے سوچتے ہیں تمام سیاسی جماعتیں الیکشن پر احتجاج کر رہی ہیں اس ماحول میں ملک کیسے چلے گا؟
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اگر یہی ماحول رہا تو پاکستان کو بحران سے کون نکالے گا؟
انہوں نے مزید کہا کہ تین قسم کی سیاسی جماعتیں ہیں کچھ ایسے سیاست دان ہیں جو دھاندلی کر کے بھی جیت نہیں سکتے احتجاج کر رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے جیالوں کے ساتھ دھاندلی کی جاتی ہے لیکن پھر بھی وہ جیت جاتے ہیں۔
ایک ایسی جگہ ہے جہاں سے میرا جیالہ جیتا لیکن فارم45 میں پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار کو جتوایا گیا۔
میرے پاس ایسے بھی فارم 45 ہیں جس میں پیپلز پارٹی کا امیدوار جیت چکا ہے۔
پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک بھر میں ہمارے امیدواروں کی شکایتیں جمع کریں گے۔
الیکشن کمیشن، اعلی عدلیہ ہو یا پارلیمنٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش کریں گے اگر وہاں ناکام رہے تو پھر اپ کے پاس آؤں گا اور احتجاج کا کہوں گا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول کا مزید کہنا تھا کہ نظر آرہا ہے پاکستان جل رہا ہے چاروں صوبوں میں آگ لگی ہوئی ہے پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے آگ کو بجھانا ہے پاکستان کھپے کا نعرہ لگانا ہے۔
ہم نا وزیراعظم کی کرسی نا عہدہ چاہتے ہیں عوام کے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کے رزلٹ کے مطابق مجھے حق نہیں کہ خود کو وزیراعظم کا امیدوار پیش کروں۔
اگر کسی کو وزیراعظم کا ووٹ دیں گے تو بلوچستان سندھ کے سیلاب متاثرین کو حق دلوائیں گے۔
مجھے کہا گیا پہلے تین سال ہمیں دیں آخری دو سال آپ لیں میں نے منع کیا ایسے وزیراعظم نہیں بنوں گا پاکستان کی عوام مجھے وزیراعظم بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بچانے کا وقت آگیا ہے تمام سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں اپنے لیے نہیں عوام کے لیے سوچیں۔
اگر ہم محنت کریں گے تو کوئی طاقت ہماری جمہوریت وفاق کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔
سیاسی مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ جو آج کل الزامات لگا رہے ہیں ان کو کہتا ہوں کہ مجھے بھی شکایتیں ہیں۔
میں ان کو کہتا ہوں کہ متعلقہ فورم پر آئیں مل بیٹھ کر بات کریں۔
ایک صاحب کہتے ہیں کہ لاڑکانہ میں وہ جیتے ہیں میں نہیں جیتا کون سی پولنگ اسٹیشن پر دھاندلی کی شکایت ہے؟
الیکشن کے چار دن بعد دھاندلی یاد آئی؟ کہتے ہیں ان کو دھاندھلی کر کے ہرایا گیا اگر فارم 45 ہے تو سامنے لاؤ ثابت کرو اگلے دن اپ کا ضمنی الیکشن میں مقابلہ کروں گا دیکھتا ہوں کیسے جیت سکتے ہو.
ایک طرف اپنے آپ کو مولانا کہتے ہیں پھر ڈھٹائی سے جھوٹ بولنا مذاق ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ دوسرے پیر صاحب ہیں جو کہہ رہے ہیں دھاندھلی ہوئی بتائیں کہاں ہوئی دھاندلی جس کا میں ذکر کر رہا ہوں ان کے والد کو شہید محترمہ بھٹو شکست دلواتی تھی۔
ہم نے آپ کو دو سے تین بار شکست دلوائی ایک الیکشن کا نام لو جو یہ جیتے ہیں۔
بلاول نے جلسہ عام سے چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ دو سیٹیں جیتا ہوں ایک چھوڑ دوں گا چند مہینوں بعد الیکشن ہوگا آئیں اس پر مقابلہ کریں۔
آپ کی کیا اوقات ہے پیر صاحب بھی نسلوں سے الیکشن ہار رہے ہیں الیکشن جیتنے اور جلسہ کرنے میں بہت بڑا فرق ہے۔
پیر صاحب کے بھائی نے مجھے کہا ہم آپ کے خلاف ہیں آخر میں ساتھ ہو جائیں گے میں نے منع کیا اور مقابلہ کر کے شکست دلوائی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جو ہمارے پاس ووٹ مانگ رہے ہیں ان سے وزارتیں نہیں لیں گے عوام کا فائدہ دیکھیں گے۔
صدارتی الیکشن میں آصف علی زرداری ہمارے امیدوار ہوں گے وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد وفاق کو بچائیں گے آگ بجھائیں گے۔
یاد رہے کہ خبر سامنے آئی تھی کہ مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے درمیان حکومت سازی کے معاملے پر مثبت پیش رفت سامنے ہوئی ہے اور پیپلز پارٹی نے وفاقی کابینہ میں شامل ہونے کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے۔