پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی 5 سال کے لیے نااہل ہو گئے؛ الیکشن کمیشن
عدالت میں سائفر کیس کا ٹرائل مکمل ہونے پر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال سزا کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے شاہ محمود قریشی کو 5 سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا۔ جبکہ عمران خان پہلے ہی توشہ خانہ کیس میں نا اہل ہو چکے تھے۔
الیکشن کمیشن نے شاہ محمود قریشی کو نا اہل کردیا۔ نوٹیفکیشن جاری ۔
اسلام آباد الیکشن کمیشن کی طرف سے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو نا اہل قرار دے دیا گیا ہے میڈیا کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو 5 سال کے لیے نا اہل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے
آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں شاہ محمود قریشی کو پہلے
ہی 10 سال کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں مجرم قرار دیا تھا۔
اسی سزا کے پیش نظر شاہ محمود قریشی کو الیکشن ایکٹ کے آرٹیکل 63ون کے تحت نا اہل کیا گیا ہے اور اسی طرح الیکشن ایکٹ 232 کے تحت بھی نا اہل کیا گیا ہے۔
اور آئندہ 5 سال سابقہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کسی بھی الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔
یاد رہے 30 جنوری کو سائفر کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 10 10 سال کی قید کی سزا سنائی گئی تھی فیصلے سے پہلے کمرہ عدالت میں قائد پی ٹی ائی کا 342 کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا
خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کو سزا سنائی جس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی دونوں کو 10 10 سال کی قید کی سزا دی گئی
اسلام اباد اور راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت ہوئی اس موقع پر پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی اور ان کی ٹیم کے ساتھ سٹیٹ کونسل کے وکلا بھی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ عمران خان کی بہنیں اور شاہ محمود کی قریشی کی فیملی بھی عدالت میں موجود تھی۔
سماعت شروع ہوئی تو خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی روسٹروم پر آ جائیں اس پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں آ رہا ہوں جلدی تو اپ کو ہے ہم نے تو جیل میں ہی رہنا ہے۔ جب عمران خان روسٹ روم پر پہنچے تو جج نے ان سے استفسار کیا کہ 342 کے بیان پر دستخط کریں گے جس پر عمران خان نے کہا مجھے پہلے بتائیں یہ ہوتا کیا ہے؟
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے بتایا کہ قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کو سوالوں کے جواب دینے کا موقع دے رہا ہوں یہ سن کر
قائد پی ٹی ائی نے کہا کہ میں اپنا جواب خود لکھوانا چاہتا ہوں اس پر جج نے کہا کہ اچھی بات ہے اپ اپنا جواب خود لکھوائیں اگر آپ عدالت کو کچھ بتانا چاہتے ہیں تو بتا دیں۔
عمران خان نے جواب دیا کہ جی میں عدالت کو کچھ بتانا چاہتا ہوں خصوصی عدالت نے سابق وزیراعظم سے دریافت کیا کہ کیا سائفر آپ کے پاس ہے؟ اس پر عمران خان نے بتایا کہ سائفر میرے پاس نہیں میرے دفتر میں تھا اور وہاں کی سکیورٹی کی ذمہ داری میری نہیں ہے بلکہ وہاں پر ملٹری سیکرٹری اور پرنسپل سیکرٹری بھی ہوتے ہیں اس کے بعد عمران خان اور شاہ محمود قریشی دونوں کو روسٹ روم پر ہی سزا سنا دی گئی اور 10 10 سال کی قید با مشقت سزا کا فیصلہ جاری ہوا